Posts

Showing posts from September, 2025

متحدہ عرب امارات کا کاروباری انقلاب: عالمی دارالحکومتِ انٹرپرینیورشپ بننے کے لیے قومی مہم

Image
متحدہ عرب امارات نے ایک پرعزم سفر کا آغاز کیا ہے تاکہ خود کو دنیا کے کاروباری دارالحکومت کے طور پر منوایا جا سکے۔ شیخ محمد بن راشد المکتوم کی بصیرت افروز قیادت میں ملک نے ایک قومی مہم شروع کی ہے جس میں 50 سے زائد سرکاری و نجی ادارے شامل ہیں۔ اس اقدام کا مقصد 10,000 اماراتی انٹرپرینیورز کو تربیت اور سہولت فراہم کرنا، 30,000 نئی ملازمتیں پیدا کرنا اور ایک مضبوط ماحولیاتی نظام تشکیل دینا ہے جو ہنر مند بانیوں اور جدت پسندوں پر مشتمل ہو۔ کاروبار دوست پالیسیوں میں متحدہ عرب امارات کی وابستگی واضح ہے، جن میں کئی شعبوں میں 100 فیصد غیر ملکی ملکیت کی اجازت، انکیوبیٹرز، ایکسیلیریٹرز اور سرمایہ کاری تک آسان رسائی شامل ہیں۔ یہ پالیسیاں متحدہ عرب امارات کو دنیا کے ان چند ممالک میں شامل کرتی ہیں جہاں اسٹارٹ اپ قائم کرنا اور اسے وسعت دینا سب سے زیادہ آسان اور محفوظ ہے۔ یہ مہم ابھرتی ہوئی صنعتوں جیسے فِن ٹیک، سیاحت، خلائی معیشت، غذائی تحفظ اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کو ترجیح دیتی ہے تاکہ انٹرپرینیورشپ کو طویل المدتی معاشی تنوع کے اہداف سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ 2031 تک اسٹارٹ اپس اور چھوٹے و درمیانے درجے کے ک...

پاک-بھارت میچ اور حارث رؤف کا تنازعہ کھیل یا کشیدگی؟

Image
ایشیا کپ 2025 کے دوران پاکستان اور بھارت کے میچ نے ہمیشہ کی طرح دنیا بھر میں توجہ حاصل کی، لیکن اس بار موضوع کھیل سے زیادہ کھلاڑیوں کے رویے رہے۔ پاکستانی فاسٹ بولر حارث رؤف کے متنازعہ اشارے اور اس کے بعد ان کی اہلیہ کی سوشل میڈیا پوسٹ نے میچ کے بعد کے ماحول کو مزید کشیدہ بنا دیا۔ یہ صورتحال کھیل کے میدان میں غیر ضروری دباؤ کو بڑھاتی ہے۔ میدان کے اندر بھی تنازعہ دیکھنے کو ملا جب حارث رؤف اور بھارتی بلے باز ابھیشیک شرما کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ غیرجانبدار نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ایسے مواقع کھیل کی خوبصورتی کو متاثر کرتے ہیں، اور یہ رویے شائقین کی توقعات کے برعکس منفی تاثر چھوڑ سکتے ہیں۔ اس تنازعے نے ایک بار پھر یہ سوال اٹھایا کہ کھیل اور سیاست یا جذبات کو کس حد تک الگ رکھا جا سکتا ہے۔ کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جو تعلقات کو نرم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، لیکن جب جذبات غالب آ جائیں تو یہ کشیدگی کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کھلاڑیوں اور ان کے اہل خانہ کو اپنی ذمہ داری کا احساس زیادہ ہونا چاہیے تاکہ کھیل کھیل ہی رہے، تنازعہ نہیں۔

پاکستان اور متحدہ عرب امارات: ڈیجیٹل معیشت کی جانب مشترکہ سفر

Image
پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے حالیہ ملاقات میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے شعبے میں تعاون کو مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا، خاص طور پر ایک کیش لیس معیشت کی تعمیر پر زور دیا گیا۔ پاکستانی نمائندوں نے وزیرِاعظم شہباز شریف کے وژن کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مالیاتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا فروغ ناگزیر ہے۔ یہ تبدیلی نہ صرف معیشت کو تقویت دے گی بلکہ کرپشن اور غیر دستاویزی لین دین پر قابو پانے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ ملاقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ حکومتِ پاکستان ای-گورننس، مالی شمولیت اور شفافیت جیسے اقدامات کے ذریعے ایک جامع ڈیجیٹل ماحول قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس ضمن میں غیر مراعات یافتہ طبقات کو بھی مالیاتی سہولتوں تک رسائی فراہم کرنا ترجیحات میں شامل ہے۔ حکام نے واضح کیا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی طرف منتقلی ملک کے معاشی ڈھانچے میں مثبت تبدیلیاں لا سکتی ہے۔ یواےای کے نمائندوں نے اپنے کامیاب ڈیجیٹل ماڈل کی تفصیل پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح جدید ٹیکنالوجی کو اپناتے ہوئے عوامی اعتماد حاصل کیا گیا۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ ریگولیٹری فریم ورک، فِن ٹ...

قطر پر اسرائیلی حملہ اور او آئی سی اجلاس سفارتی ردعمل یا عملی اقدام؟

Image
پاکستان اور مصر کی جانب سے اسرائیلی حملے کی مشترکہ مذمت کو خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک نے نہ صرف قطر کی خودمختاری کے دفاع پر زور دیا بلکہ آئندہ او آئی سی اجلاس کے لیے تیاریوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ یہ صورتحال اس بات کو اجاگر کرتی ہے کہ مسلم ممالک اس حملے کو محض نظر انداز نہیں کرنا چاہتے بلکہ اسے بین الاقوامی فورمز پر اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم سوال یہ ہے کہ آیا او آئی سی اجلاس میں صرف بیانات اور قراردادیں سامنے آئیں گی یا پھر اسرائیل کے خلاف کوئی عملی اور اجتماعی لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا۔ ماضی میں اکثر اجلاس الفاظ تک محدود رہے ہیں جس کے باعث عوامی سطح پر مایوسی پائی جاتی ہے۔ اس بار توقعات زیادہ ہیں، لیکن خدشات بھی موجود ہیں کہ عملی اقدامات کے بجائے معاملہ دوبارہ سفارتی سطح پر ہی رہ جائے گا۔ اسرائیل کا قطر پر حملہ نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے کے امن کے لیے ایک کھلا چیلنج بھی ہے۔ اگر مسلم ممالک اجتماعی ردعمل دینے میں ناکام رہے تو اس کا پیغام کمزور ثابت ہوگا۔ لیکن اگر اس اجلاس سے کوئی ٹھوس اور ...

امریکہ کی نئی ڈاک پالیسی پر دنیا بھر میں میل سروسز معطل پاکستان سمیت 25 سے زائد ممالک متاثر.

دنیا کے 25 سے زائد ممالک، جن میں پاکستان، چین، برطانیہ، جاپان، جرمنی اور آسٹریلیا شامل ہیں، نے امریکہ کو ڈاک بھیجنے کی سروسز عارضی طور پر معطل کر دی ہیں۔ اس اقدام کی بنیادی وجہ امریکہ کی جانب سے نئی ڈیوٹی اور ٹیکس پالیسی کا نفاذ ہے، جو کہ 25 جولائی کو ایگزیکٹو آرڈر نمبر 14324 کے تحت نافذ کی گئی۔ اس نئے نظام کے تحت امریکہ میں آنے والی تمام اقسام کی میل پر محصولات عائد کیے جائیں گے، جس سے بین الاقوامی ڈاک کے نظام میں شدید خلل پیدا ہوا ہے۔ پاکستان پوسٹ نے بھی امریکہ کو بک کی گئی ڈاک کی ترسیل روک دی ہے، کیونکہ نئے امریکی قواعد کے تحت بھیجی گئی میل واپس کی جا سکتی ہے۔ حکام کے مطابق، اس فیصلے کا مقصد مالی نقصان سے بچنا ہے۔ دیگر ممالک میں بھی یہی صورتحال دیکھی جا رہی ہے، جہاں نہ صرف ڈاک ادارے بلکہ ہوائی کمپنیاں بھی امریکہ کو میل پہنچانے سے قاصر ہیں۔ اس کی وجہ اضافی مالی بوجھ اور پیچیدہ کسٹمز کارروائیاں ہیں جو اس وقت ڈاک کی ترسیل کو ناقابلِ عمل بنا رہی ہیں۔ اس بحران نے عالمی سطح پر ڈاک کے نیٹ ورک کو متاثر کیا ہے، اور متعدد ممالک نے اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی ڈاک ایجنسی، یونیورسل پوسٹل یونین (U...