پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ جنوبی ایشیا کی سلامتی میں نیا موڑ

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا حالیہ دفاعی معاہدہ خطے میں ایک نئی بحث کا آغاز ہے۔ یہ معاہدہ صرف دو ممالک کے تعلقات کو مضبوط بنانے کا ذریعہ نہیں بلکہ اس نے جنوبی ایشیا کے سلامتی ڈھانچے پر بھی اثر ڈالنے کی صلاحیت پیدا کر دی ہے۔ پاکستان کے لیے یہ معاہدہ ایک سفارتی سہارا ہے جو اسے نہ صرف دفاعی تعاون فراہم کرتا ہے بلکہ خلیجی خطے میں اپنے کردار کو بھی دوبارہ اجاگر کرنے کا موقع دیتا ہے۔ دوسری طرف بھارت کے لیے یہ پیش رفت ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے، کیونکہ اب اسے اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ پاکستان کے پاس خطے میں ایک نیا اور مضبوط سفارتی سہارا موجود ہے۔


یہ معاہدہ پاکستان کو تین سطحوں پر فائدہ پہنچاتا ہے۔ پہلا یہ کہ اس سے سعودی عرب کے ساتھ پرانے تعلقات ایک نئے انداز میں متوازن ہو گئے ہیں، جہاں پاکستان صرف مالی امداد لینے والا ملک نہیں بلکہ ایک دفاعی شراکت دار بھی ہے۔ دوسرا یہ کہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ کسی بھی ممکنہ تنازعے کی صورت میں خلیجی ممالک سے سیاسی اور مالی مدد کی امید ہو سکتی ہے۔ اور تیسرا یہ کہ یہ معاہدہ پاکستان کو ایک بار پھر خطے کے بڑے اسٹریٹجک کھلاڑی کے طور پر پیش کرتا ہے۔


تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن کو یکسر تبدیل نہیں کرے گا۔ عسکری سطح پر بھارت بدستور ایک بڑا کھلاڑی رہے گا، لیکن اس معاہدے نے سلامتی کے ماحول کو ضرور پیچیدہ کر دیا ہے۔ سعودی عرب کو اب ایک نیا امتحان درپیش ہوگا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنی نئی سیکیورٹی شراکت داری کو کیسے آگے بڑھاتا ہے جبکہ بھارت کے ساتھ اپنے اقتصادی اور توانائی کے تعلقات کو بھی برقرار رکھتا ہے۔ یوں یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ پورے خطے کے لیے ایک نیا تزویراتی چیلنج بن چکا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت 5 جون کو ہوگی