جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس علی باقر نجفی آئینی بنچ میں شامل


 جوڈیشل کمیشن اجلاس: جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس علی باقر نجفی آئینی بنچ میں شامل

سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں مزید دو ججز کی شمولیت کے بعد اب ججز کی تعداد 15 ہوگئی ہے۔ حال ہی میں ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عقیل احمد عباسی اور جسٹس علی باقر نجفی کو آئینی بنچ میں شامل کرنے کی منظوری دی گئی۔ اس اجلاس کی صدارت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کی، جہاں ججز کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔

آئینی بنچ میں نئے ججز کی شمولیت

جوڈیشل کمیشن کے 13 ممبران میں سے 8 نے جسٹس عقیل احمد عباسی کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ جسٹس علی باقر نجفی کو 7 ممبران نے ووٹ دیا۔ اس کے نتیجے میں آئینی بنچ میں دو نئے ججز شامل ہوئے ہیں۔ ان کی شمولیت کے بعد آئینی بنچ میں ججز کی مجموعی تعداد 15 ہوگئی، جو کہ سپریم کورٹ میں اہم آئینی معاملات کے فیصلوں کے لئے ایک طاقتور فورم تشکیل دیتا ہے۔

مخالف آراء اور دیگر تفصیلات

چند ججز نے نئے ججز کی شمولیت کے خلاف اپنی آراء کا اظہار کیا۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے آئینی بنچ میں مزید ججز شامل کرنے کی مخالفت کی۔ اس کے علاوہ، جسٹس جمال مندوخیل، بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر نے بھی نئے ججز کی تقرری کے خلاف آواز اٹھائی۔ ان کا موقف تھا کہ ججز کی نامزدگی کے لئے پہلے مخصوص قواعد و ضوابط وضع کیے جائیں۔

چیف جسٹس کی غیر موجودگی میں ووٹنگ

دلچسپ بات یہ ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جسٹس علی باقر نجفی کو ووٹ نہیں دیا۔ تاہم، جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں اکثریتی رائے کے مطابق جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس عقیل احمد عباسی کی شمولیت کو منظوری دی گئی۔

آئینی بنچ کا کردار

آئینی بنچ سپریم کورٹ کا اہم ترین حصہ ہے جو ملک کی آئینی مسائل اور مقدمات کا فیصلہ کرتا ہے۔ اس میں ججز کی تعداد میں اضافے سے یہ بنچ مزید مستحکم اور فعال ہوگیا ہے، جس کا مقصد ملک میں آئینی انصاف کی فراہمی کو مزید بہتر بنانا ہے۔

نتیجہ

جوڈیشل کمیشن کا یہ اجلاس ایک اہم موڑ ثابت ہوا ہے، جس میں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ کیا گیا۔ نئے ججز کی شمولیت سے توقع کی جارہی ہے کہ ملک کے آئینی معاملات میں فیصلوں کی رفتار تیز ہوگی اور عدالتیں مزید مؤثر طور پر کام کریں گی۔


Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت 5 جون کو ہوگی