خیبر پختونخوا میں اسٹاف کی کمی کے باعث 37 سرکاری گرلز پرائمری سکول بند،
خیبر پختونخوا میں اسٹاف کی کمی کے باعث 37 سرکاری گرلز پرائمری سکول بند، سینکڑوں طالبات کا مستقبل داؤ پر
پشاور (24نیوز) خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں تعلیم کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے، جہاں اسٹاف کی شدید کمی کے باعث 37 سرکاری گرلز پرائمری سکولز بند کر دیے گئے ہیں۔ ان بند ہونے والے اسکولز کی وجہ سے سینکڑوں طالبات کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔
متاثرہ علاقے اور اسکولز کی تفصیل
ذرائع کے مطابق، یہ بندش درج ذیل تحصیلوں میں ہوئی ہے:
-
تحصیل لنڈی کوتل: 21 گرلز پرائمری سکول بند
-
تحصیل باڑہ: 12 اسکولز بند
-
تحصیل جمرود: 4 اسکولز بند
یہ تمام اسکولز سرکاری سطح پر چلائے جا رہے تھے اور ان میں زیادہ تر طالبات دوردراز دیہات سے تعلق رکھتی ہیں، جہاں متبادل تعلیمی اداروں کی دستیابی نہ ہونے کے برابر ہے۔
خواتین اساتذہ کی کمی – اصل مسئلہ کیا ہے؟
ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا کے دور دراز علاقوں میں خواتین اساتذہ ڈیوٹی کرنے سے گریزاں ہیں، جس کی بنیادی وجوہات میں سیکیورٹی خدشات، ٹرانسپورٹ کی سہولتوں کا فقدان اور مقامی سطح پر تعلیمیافتہ خواتین کی کمی شامل ہے۔ ان مسائل کے باعث خواتین اساتذہ کی بھرتی میں رکاوٹیں آ رہی ہیں، اور نتیجتاً اسکولز کو بند کرنا پڑ رہا ہے۔
حکومت کی خاموشی لمحہ فکریہ
حکومت کی جانب سے اب تک اس تعلیمی بحران پر کوئی خاطر خواہ اقدامات سامنے نہیں آئے، جبکہ والدین اور مقامی کمیونٹی میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ تعلیم کے فروغ کے لیے کیے گئے دعوے زمینی حقائق کے برعکس دکھائی دیتے ہیں۔
کیا حل ممکن ہے؟
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ:
-
مقامی سطح پر خواتین کو ٹیچنگ کی تربیت دی جائے
-
دوردراز علاقوں کے لیے سیکیورٹی اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں
-
بند اسکولز کو عارضی اسٹاف کے ذریعے دوبارہ فعال کیا جائے
نتیجہ
اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے تو یہ صورتحال نہ صرف طالبات کی تعلیم پر منفی اثر ڈالے گی بلکہ مستقبل میں پورے علاقے کی سماجی و معاشی ترقی کو بھی متاثر
Comments
Post a Comment