صومالیہ میں فوجی بھرتی مراکز پر خودکش حملے: ا

 

صومالیہ میں فوجی بھرتی مراکز پر خودکش حملے: القاعدہ سے منسلک الشباب کی کارروائیوں کا جائزہ

18 مئی 2025 کو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں دامانیو فوجی اڈے کے باہر خودکش بم دھماکے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور 15 سے زائد زخمی ہو گئے۔ یہ حملہ الشباب نامی شدت پسند گروپ نے کیا، جو القاعدہ سے منسلک ہے۔ حملہ آور نے فوج میں بھرتی کے لیے قطار میں کھڑے نوجوانوں کے درمیان خود کو دھماکے سے اڑایا۔ شہادتوں کے مطابق، حملہ آور تیز رفتار ٹوکی ٹوکی سے اتر کر قطار میں شامل ہوا اور دھماکہ کیا۔ اس حملے میں 15 فوجی بھرتی اور 5 عام شہری ہلاک ہوئے، جبکہ 15 سے زائد زخمی ہیں۔ زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے، جس سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔ (Wikipedia)

الشباب کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں اور حکومتی ردعمل

الشباب نے 2007 سے صومالیہ میں حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد شروع کی تھی اور اب تک کئی فوجی اڈوں، ہوٹلوں اور حکومتی اہلکاروں کو نشانہ بنا چکا ہے۔ مثال کے طور پر، 11 مارچ 2025 کو بیلدوین شہر میں واقع قاہرہ ہوٹل پر حملے میں 21 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں دو روایتی سردار بھی شامل تھے۔ (Wikipedia)

حالیہ دنوں میں، صومالی فوج نے الشباب کے خلاف متعدد کامیاب کارروائیاں کی ہیں۔ 17 اپریل 2025 کو بیلڈووا کے قریب مشترکہ آپریشن میں 35 سے زائد الشباب جنگجو ہلاک ہوئے۔ اسی طرح، 20 فروری 2025 کو امریکی افریکن کمانڈ (AFRICOM) کی مدد سے ہیرشبیلے کے علاقے بولو برتے میں الشباب کے حملے کو ناکام بنایا گیا۔ (Wakaaladda Wararka Qaranka Soomaaliyeed)

حکومتی اقدامات اور بین الاقوامی حمایت

صومالیہ کی حکومت نے دہشت گرد گروپوں کے خلاف جنگ کو مزید مؤثر بنانے کے لیے 3 اپریل 2025 کو نیشنل کمیٹی برائے جنگی تعاون تشکیل دی۔ اس کمیٹی کا مقصد فوجی اور مالی امداد کو بہتر بنانا اور حکومتی فورسز کی صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔ (allAfrica.com)

بین الاقوامی سطح پر بھی صومالیہ کو حمایت حاصل ہے۔ ایتیھوپیا کی فضائیہ نے مارچ 2025 میں وسطی شبیلی کے علاقے میں الشباب کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے، جس سے گروپ کی صلاحیتوں کو نقصان پہنچا۔ (Security Council Report)

خلاصہ

صومالیہ میں الشباب کی بڑھتی ہوئی کارروائیاں حکومت کے لیے ایک سنگین چیلنج ہیں۔ تاہم، حکومتی فورسز کی جانب سے کی جانے والی کامیاب کارروائیاں اور بین الاقوامی حمایت سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ دہشت گرد گروپ کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ عالمی برادری اور مقامی حکام مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کریں تاکہ صومالیہ میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت 5 جون کو ہوگی