کیا عثمان خواجہ کا 'ڈک ریکارڈ' ان کی ٹیسٹ کرکٹ کی ساکھ پر دھبہ ہے؟

کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے جہاں بلے بازوں کی کارکردگی کا جائزہ اکثر ان کی بڑی اننگز اور شاندار سنچریوں سے لیا جاتا ہے، لیکن جب کوئی بلے باز بار بار بغیر اسکور کیے آؤٹ ہو تو یہ سوال ضرور اٹھتا ہے کہ کہیں یہ کارکردگی اس کے کریئر کے لیے نقصان دہ تو ثابت نہیں ہو رہی؟


حال ہی میں لارڈز کے تاریخی میدان پر کھیلے گئے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (WTC) 2025 کے فائنل میں آسٹریلیا کے اوپنر عثمان خواجہ نے ایک ایسا ریکارڈ قائم کیا جو بظاہر فخر کی بات نہیں۔ جنوبی افریقہ کے خلاف محض 20 گیندوں کا سامنا کرنے کے بعد بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوکر وہ WTC کی تاریخ میں سب سے زیادہ "ڈک" (صفر پر آؤٹ ہونے) کا سامنا کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس فہرست میں شوبمن گل اور ڈین ایلگر بھی شامل ہیں، جو خواجہ کی طرح پانچ مرتبہ "ڈک" کا شکار ہو چکے ہیں۔


عثمان خواجہ کی یہ کارکردگی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ان پر بطور سینئر بلے باز ایک بڑی اننگز کھیلنے کی توقع کی جا رہی تھی۔ خاص طور پر فائنل جیسے دباؤ والے میچ میں، جہاں تجربہ کار کھلاڑیوں پر انحصار کیا جاتا ہے، ان کی ناکامی نہ صرف ٹیم کے اسکور پر اثر انداز ہوئی بلکہ حریف ٹیم کے حوصلے کو بھی بلند کیا۔


یہ بات قابل غور ہے کہ عثمان خواجہ کا یہ "ڈک" محض ایک انفرادی ناکامی نہیں بلکہ ایک تسلسل کا حصہ ہے، جو ان کی حالیہ WTC کارکردگی پر سوالات کھڑا کرتا ہے۔ کچھ مبصرین کا ماننا ہے کہ ایسے مواقع پر جب ٹیم کو مستحکم آغاز کی ضرورت ہو، ایک سینئر کھلاڑی کا اس طرح صفر پر آؤٹ ہونا نا صرف مایوس کن ہے بلکہ یہ ٹیم کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچاتا ہے۔


دوسری جانب، یہ بھی حقیقت ہے کہ کرکٹ میں ایک یا دو میچز کی کارکردگی سے کسی کھلاڑی کا مکمل جائزہ لینا ناانصافی ہوگی۔ عثمان خواجہ ماضی میں کئی اہم مواقع پر آسٹریلیا کے لیے کارآمد ثابت ہو چکے ہیں۔ مگر اب جب کہ WTC جیسے بڑے ایونٹ میں ان کا فارم قابل اطمینان نہیں رہا، تو سوال یہ ضرور اٹھتا ہے کہ آیا ٹیم مینجمنٹ کو اوپننگ میں کوئی نیا متبادل تلاش کرنے پر غور کرنا چاہیے؟


آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ عثمان خواجہ کو اب خود پر نظرِ ثانی کرنی ہوگی۔ کیونکہ بڑے کھلاڑی وہی ہوتے ہیں جو ناکامی سے سیکھ کر مزید مضبوط لوٹتے ہیں۔ فائنل میں صفر پر آؤٹ ہونا اگرچہ مایوس کن ہے، لیکن یہی ایک موقع بھی ہے کہ وہ اپنی اگلی اننگز میں ناقدین کو خاموش کر سکیں۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت 5 جون کو ہوگی