خامنہ ای کی للکار اور جنگ بندی کے بعد ایران کا بدلتا بیانیہ-
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جنگ بندی کے بعد اپنے پہلے عوامی خطاب میں امریکہ کو سخت پیغام دیا کہ "اسلامی جمہوریہ کبھی بھی ہتھیار نہیں ڈالے گا۔" ان کا یہ دوٹوک مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا جب ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ خونی تصادم کے بعد جنگ بندی طے پائی ہے۔ خامنہ ای نے امریکی حملوں کو "بے اثر" قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایران کی جوہری تنصیبات اب بھی محفوظ ہیں، اور جوہری پروگرام بدستور جاری رہے گا۔
خامنہ ای کی تقریر نہ صرف امریکہ کو چیلنج تھی بلکہ داخلی طور پر ایرانی افواج کے حوصلے بلند کرنے کی کوشش بھی تھی۔ اگرچہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے حملوں میں نمایاں کامیابی کے دعوے کیے جا رہے ہیں، خامنہ ای نے ان بیانات کو مبالغہ آمیز قرار دیا۔ انہوں نے قطر میں امریکی بیس پر جوابی میزائل حملے کو ایران کی "فتح" کا حصہ قرار دیا، اگرچہ اس حملے میں جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ دوسری جانب، ایران کے اندر عام لوگوں میں خدشات پائے جاتے ہیں کہ یہ جنگ محض آغاز تھا، اور مستقبل میں مزید سنگین حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر ایران اور اسرائیل دونوں نے اپنی اپنی "فتح" کا اعلان کیا ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اس جنگ کا کوئی واضح فاتح نہیں۔ خامنہ ای نے اگرچہ دوبارہ حملے کی دھمکی نہیں دی، مگر اشارہ دیا کہ ایران اپنی دفاعی تیاری جاری رکھے گا۔ ساتھ ہی ایران نے امریکہ کے ساتھ دوبارہ جوہری مذاکرات پر آمادگی بھی ظاہر کی ہے، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ سیاسی راستے اب بھی مکمل طور پر بند نہیں ہوئے۔ اس صورتِ حال میں خطے کا مستقبل نہ صرف عسکری حکمت عملی، بلکہ سفارتی فیصلوں پر بھی منحصر ہے۔
Comments
Post a Comment