علاقائی امن کے لیے پاکستان کی سفارتی سرگرمیاں-



پاکستان نے پاہلگام حملے کو بنیاد بنا کر بھارت کی جانب سے سرحد پار کارروائیوں کی سخت مذمت کی ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے نیویارک میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے نمائندوں سے ملاقات کی، جس میں سابق وزرائے خارجہ، سینئر سفارتکار، اور وفاقی وزیر شامل تھے۔ بلاول نے واضح کیا کہ بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات لگائے اور ان الزامات کو شہری آبادی کو نشانہ بنانے اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچانے کے جواز کے طور پر استعمال کیا۔


وفد نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ علاقائی امن کے لیے بھی شدید خطرہ ہیں۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا اور پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی روش کو بھی پاکستانی وفد نے عالمی برادری کے سامنے اٹھایا۔ بلاول بھٹو نے او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ ایسے خطرناک رجحانات کو معمول نہ بننے دیا جائے اور ان کے تدارک کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔


اسی دوران پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر اور دیگر مستقل اراکین جیسے چین، روس اور امریکہ کے نمائندوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ چین کے ساتھ علاقائی استحکام پر اتفاق رائے ہوا جبکہ روس کو بتایا گیا کہ بھارتی دعوے کسی غیر جانب دار تحقیق کے بغیر ہیں۔ بلاول بھٹو نے امریکہ سے درخواست کی کہ وہ پاک بھارت مذاکرات کی راہ ہموار کرنے میں کردار ادا کرے۔ موجودہ کشیدہ ماحول میں، پاکستان کی یہ سفارتی کوششیں عالمی توجہ کو ایک سنجیدہ مسئلے کی طرف متوجہ کرنے کی اہم کوشش تصور کی جا رہی ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق