خواجہ آصف کے مطابق شملہ معاہدے کی اہمیت نئی دہلی کی یک طرفہ کارروائیوں سے متاثر ہوئی ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ 1972 کا شملہ معاہدہ بھارت کی جانب سے یک طرفہ اقدامات، خاص طور پر انڈس واٹرز ٹریٹی (IWT) کی معطلی کی وجہ سے اپنی اہمیت کھو چکا ہے۔ انہوں نے اس معاہدے کو دو طرفہ اور بغیر کسی تیسرے فریق یا عالمی بینک کے مداخلت کے قرار دیا، اور کہا کہ اگر یہ معاہدہ برقرار نہ رہا تو لائن آف کنٹرول محض ایک جنگ بندی لائن میں تبدیل ہو جائے گی۔ یہ بیان بھارت کی طرف سے IWT ختم کرنے کے اعلان اور حالیہ فوجی جھڑپوں کے پس منظر میں سامنے آیا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید واضح کیا کہ بھارت ایک طرفہ طور پر اس معاہدے کو ختم نہیں کر سکتا اور پانی کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کا امکان بھی رد کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی برقرار رہی تو تمام معاہدے بے معنی ہو جائیں گے۔ اس صورتحال کے جواب میں پاکستان نے عالمی سطح پر اپنا موقف پیش کرنے اور امن کی کوششوں کو فروغ دینے کے لیے سفارتی اقدامات بھی کیے ہیں، تاہم فارن آفس کے ایک سینئر اہلکار نے واضح کیا کہ ابھی تک کوئی باضابطہ فیصلہ کسی معاہدے کی منسوخی کا نہیں ہوا۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ ان کے بیان کو ان کی ذاتی رائے سمجھا جائے، لیکن ان کا خیال ہے کہ یہ موقف ملکی سطح پر بھی تسلیم کیا جانا چاہیے۔ اس پیش رفت کے پیش نظر، دونوں ممالک کے تعلقات میں پائے جانے والے تنازعات اور معاہدوں کی اہمیت پر غور و فکر کا سلسلہ جاری ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ مستقبل میں امن اور تعاون کی جانب مثبت قدم اٹھائے جائیں گے۔
Comments
Post a Comment