پاک-یو اے ای تعلقات کے مستقبل کی تشکیل

 

پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان حالیہ مشترکہ وزارتی اجلاس ایک بڑی پیش رفت ہے جو دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کی سمت اہم قدم ہے۔ اس اجلاس میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری، تعلیمی و طبی تعاون، ریلویز، توانائی، آئی ٹی اور خوراک کے تحفظ جیسے موضوعات پر توجہ دی گئی۔ سفارتی و سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے ویزا کی چھوٹ جیسے اقدامات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی گہرائی کو ظاہر کرتے ہیں۔


دوطرفہ تعلقات میں سب سے مضبوط پہلو عوامی روابط ہیں، جو متحدہ عرب امارات میں پاکستانی ثقافت، خوراک، کھیل اور فنون کے ذریعے واضح نظر آتے ہیں۔ پاکستانی کمیونٹی، جو کہ یو اے ای کی بڑی آبادیوں میں سے ایک ہے، ملک کی اقتصادی ترقی میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔ ان کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، جو رواں مالی سال میں 56 فیصد اضافے کے ساتھ 2.95 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔


یو اے ای کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری نہ صرف پاکستان کے معاشی استحکام کے لیے اہم ہے بلکہ یہ دونوں ممالک کے لیے معاشی مواقع بھی پیدا کرتی ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ ان مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاسی استحکام، معاشی اصلاحات، اور سیکیورٹی مسائل پر توجہ دے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رہے اور یہ معاہدے صرف کاغذوں تک محدود نہ رہیں بلکہ عملی صورت میں ظاہر ہوں۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت 5 جون کو ہوگی