جنرل عاصم منیر کی کاروباری شخصیات سے ملاقات – معیشت پر اعتماد یا صرف رسمی کاروائی؟

 

پاکستان کے فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی معروف کاروباری رہنماؤں کے ساتھ حالیہ ملاقات ایک اہم اشارہ ہے کہ ریاستی ادارے ملکی معیشت کی سمت پر سنجیدگی سے توجہ دے رہے ہیں۔ اسلام آباد میں ہونے والی اس ملاقات میں گورنمنٹ کے معاشی اقدامات، بزنس فرینڈلی پالیسیوں اور شرح سود جیسے موضوعات زیرِ بحث آئے۔ گورنر گوہر اعجاز اور دیگر صنعتی نمائندوں نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر حمایت کا اظہار کرتے ہوئے، مزید اصلاحات کے لیے تجاویز بھی پیش کیں۔


گوہر اعجاز کی جانب سے کپاس کی پیداوار، کسانوں کے تحفظ اور برآمدات پر مبنی معاشی ماڈل کو فروغ دینے کی بات یقیناً قابلِ توجہ ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا صرف ملاقاتوں اور تجاویز سے معیشت کی بحالی ممکن ہے؟ اس سے قبل بھی کئی اجلاس ہو چکے ہیں، لیکن پائیدار نتائج سامنے نہیں آئے۔ جب تک ان تجاویز کو عملی جامہ نہیں پہنایا جاتا، یہ مشورے محض کاغذی کارروائی بن کر رہ جاتے ہیں۔


اگرچہ عسکری قیادت کی جانب سے معیشت میں دلچسپی کو مثبت قدم تصور کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کا کامیاب ہونا صرف بیانات اور بیٹھکوں سے مشروط نہیں۔ زمینی حقائق، ٹیکس پالیسی، کرپشن کی روک تھام اور برآمدی شعبے کی حقیقی سرپرستی جیسے عوامل ہی معیشت کو دوبارہ مستحکم بنا سکتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ ملاقات نتیجہ خیز ثابت ہوتی ہے یا ماضی کی طرح محض وقتی شہ سرخی بن کر رہ جاتی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت 5 جون کو ہوگی