پاک-برطانیہ تجارتی تعلقات: پیش رفت، مواقع اور درپیش چیلنجز.
پاکستان اور برطانیہ کے درمیان معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) کے نائب صدر محمد امان پراچہ کی جانب سے کی گئی کوششیں ایک مثبت پیش رفت ہیں۔ حالیہ تجارتی معاہدہ، جس کا مقصد تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنا اور اقتصادی شراکت داری کو وسعت دینا ہے، دونوں ممالک کے لیے نئے امکانات کی راہ ہموار کرتا ہے۔ ڈیجیٹل ٹریڈ، زراعت، فارماسیوٹیکل اور قابلِ تجدید توانائی جیسے شعبوں میں تعاون سے دونوں معیشتوں کو فائدہ ہو سکتا ہے، بشرطیکہ ان پر عملی اقدامات کے ذریعے عمل درآمد کیا جائے۔
تاہم پراچہ نے بالکل درست نشاندہی کی کہ دوطرفہ تجارت کو حقیقی معنوں میں فروغ دینے کے لیے ایک باضابطہ فری ٹریڈ ایگریمنٹ (FTA) ناگزیر ہے۔ حالیہ معاہدے اور "ٹریڈ ڈائیلاگ مکینزم" جیسے اقدامات خوش آئند ضرور ہیں، مگر یہ عبوری نوعیت کے ہیں اور مستقل بنیادوں پر تجارتی حجم بڑھانے کے لیے کافی نہیں۔ FTA کے لیے وقت اور وسائل درکار ہوں گے، لیکن اگر دونوں ممالک سنجیدہ اور حقیقت پسندانہ انداز میں بات چیت جاری رکھیں تو یہ ہدف حاصل کرنا ممکن ہے، خاص طور پر جب برطانیہ پاکستان کو اپنی ڈیولپنگ کنٹریز ٹریڈنگ اسکیم (DCTS) میں شامل کر چکا ہے۔
پراچہ کی یہ رائے بھی قابلِ غور ہے کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی ڈاسپورا کو تجارتی روابط میں شامل کرنا مستقبل میں نہ صرف برآمدات میں اضافہ لا سکتا ہے بلکہ سرمایہ کاری کے مواقع کو بھی وسعت دے سکتا ہے۔ برطانوی ترقیاتی مالیاتی ادارے اور UK ایکسپورٹ فنانس کی شراکت داری بھی پاکستان میں ڈیجیٹل انفرا اسٹرکچر اور مالی شمولیت کے فروغ میں معاون ہو سکتی ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ پاکستانی حکومت ان امکانات کو سنجیدگی سے لے اور طویل مدتی حکمت عملی کے تحت عملی اقدامات اٹھائے۔
Comments
Post a Comment