پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعاون کا نیا باب.

ایرانی صدر مسعود پزشکیاں کے حالیہ دورۂ پاکستان کو دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک مثبت سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ صدر نے اپنے بیان میں دو طرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا، جو اس بات کی علامت ہے کہ ایران اور پاکستان باہمی مفادات کو مزید گہرائی میں لے جانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ تجارت، سرحدی تعاون اور صنعتی شعبوں میں وسعت دونوں ممالک کی معیشت کو تقویت دے سکتی ہے۔


اس دورے میں صدر پزشکیاں نے نہ صرف اقتصادی روابط پر زور دیا، بلکہ ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور نظریاتی ہم آہنگی کو بھی اجاگر کیا۔ ان کے مطابق، دونوں ممالک کی عوام کے درمیان تعلقات صرف سیاسی نہیں بلکہ دلوں کے رشتے پر مبنی ہیں۔ اسلامی دنیا میں اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت پر زور دینا موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں ایک مدبرانہ پیغام ہے، جو خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے اہم ہو سکتا ہے۔


علاقائی تعاون کی وسعت میں "سلک روڈ" جیسے وژن کی شمولیت ایران، پاکستان اور چین کے درمیان ایک اہم تجارتی راہداری کا خواب پورا کر سکتی ہے۔ اگر ایران اس راہداری سے منسلک ہو جاتا ہے تو یورپ تک رسائی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ صدر کا یہ دورہ اس بات کی دلیل ہے کہ خطے میں باہمی تعاون صرف سیاسی بیانات تک محدود نہیں، بلکہ اس کی عملی جہتیں بھی متحرک ہو رہی ہیں، جو دیرپا شراکت داری کی بنیاد بن سکتی ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت 5 جون کو ہوگی