پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کا مستقبل: اصلاحات، اعتماد اور مواقع کا نیا باب.
جی ایس ایم اے کی تازہ رپورٹ اور ڈیجیٹل نیشن سمٹ 2025 میں پیش کردہ تجاویز پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کے لیے ایک بروقت انتباہ بھی ہیں اور ایک نیا امکان بھی۔ یہ حقیقت کہ 81 فیصد آبادی موبائل براڈبینڈ کی رسائی رکھتی ہے، لیکن صرف 29 فیصد اس سے فائدہ اٹھاتی ہے، ایک واضح اشارہ ہے کہ مسئلہ صرف انفراسٹرکچر کا نہیں بلکہ پالیسی، اعتماد اور شمولیت کا ہے۔ اگر پاکستان اپنی 1.4 ٹریلین ڈالر کی ڈیجیٹل صلاحیت کو حقیقت میں بدلنا چاہتا ہے تو اصلاحات محض ایک آپشن نہیں بلکہ ایک ناگزیر ضرورت بن چکی ہیں۔
رپورٹ میں جن مسائل کی نشاندہی کی گئی، جیسے مہنگا سپیکٹرم، بھاری ٹیکس، اور غیر یقینی ریگولیٹری ماحول، یہ سب وہ رکاوٹیں ہیں جو نجی شعبے کی سرمایہ کاری اور صارفین کے اعتماد کو متاثر کر رہی ہیں۔ اس کے برعکس، پاکستان میں خواتین کی موبائل انٹرنیٹ اپنانے کی شرح میں نمایاں اضافہ اور دیہی علاقوں میں براڈبینڈ کی رسائی میں تیزی ایک امید افزا پہلو بھی ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اگر حکومتی اقدامات ہدفی اور مسلسل ہوں، تو ڈیجیٹل شمولیت کا خواب ممکن ہے۔
اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پالیسی اصلاحات کو صرف الفاظ تک محدود نہ رکھے بلکہ عملی اقدامات اٹھائے۔ شفاف سپیکٹرم پالیسی، موبائل سروسز پر ٹیکس میں کمی، اور ڈیجیٹل خواندگی کو فروغ دینے کے لیے مؤثر پروگرام اس سمت میں پہلا قدم ہو سکتے ہیں۔ اگر پاکستان واقعی علاقائی ڈیجیٹل لیڈر بننے کا ارادہ رکھتا ہے، تو اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اعتماد، سہولت اور اختراع پر مبنی ایک مضبوط ڈیجیٹل بنیاد رکھے۔
Comments
Post a Comment