"پاکستان–چین تجارتی تعلقات میں نئی جہت: چھ سو سے زائد پاکستانی کمپنیوں کی رجسٹریشن ایک سنگ میل"
چین میں چھ سو سے زائد پاکستانی کمپنیوں کی رجسٹریشن پاکستان کی برآمدی بنیاد کے استحکام کی ایک اہم علامت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ زراعت سے لے کر سمندری خوراک اور صنعتی مصنوعات تک، مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ان کمپنیوں کی شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی کاروباری طبقہ اب عالمی سطح پر اپنی موجودگی کو وسعت دینے کے لیے زیادہ فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ آم، کینو، چاول، تل، اور چیری جیسے زرعی اجناس کے علاوہ نئے برآمدی زمرے — مثلاً پیاز، دودھ کی مصنوعات اور دیگر زرعی اشیاء — زیرِ غور ہیں، جو مستقبل میں پاکستان کی معیشت کے تنوع اور درآمدی انحصار میں کمی کا سبب بن سکتے ہیں۔ یہ پیش رفت بلاشبہ چین کے ساتھ اعتماد اور باہمی اقتصادی شراکت کے بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتی ہے۔
پاکستان کی تجارتی مشن برائے چین نے اس عمل میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، جس نے نہ صرف پاکستانی کمپنیوں کو چینی اداروں کے ساتھ جوڑا بلکہ انہیں جدید ای کامرس پلیٹ فارمز جیسے Douyin اور JD.com پر متعارف کروا کر عالمی خریداروں تک براہِ راست رسائی دی۔ یہ شمولیت پاکستان کی برآمدی حکمتِ عملی میں ڈیجیٹل تجارت کے بڑھتے ہوئے کردار کو ظاہر کرتی ہے، جو جدید عالمی مارکیٹ کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ اگر اس سمت میں تسلسل برقرار رکھا گیا تو پاکستانی مصنوعات نہ صرف چین کے صارفین تک پہنچ سکیں گی بلکہ ان کی عالمی پہچان بھی مضبوط ہوگی۔ تاہم، اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ معیار، پیکیجنگ، اور بروقت ترسیل جیسے پہلوؤں میں عالمی معیار کو یقینی بنایا جائے تاکہ اعتماد پر مبنی یہ تعلق مزید مضبوط ہو۔
یہ امر بھی قابلِ توجہ ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی ادارہ جاتی ہم آہنگی، جیسے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، بورڈ آف انویسٹمنٹ، اور چینی سفارتخانے کے درمیان تعاون، باہمی تجارت کے فروغ کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر رہا ہے۔ یہ رجحان نہ صرف پاکستان کی برآمدات کو وسعت دے سکتا ہے بلکہ سرمایہ کاری کے نئے مواقع بھی پیدا کر سکتا ہے، خاص طور پر "سی پیک 2.0" کے تناظر میں، جہاں صنعتی زونز، انفراسٹرکچر، اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں نئی راہیں کھل رہی ہیں۔ اگر اس شراکت داری کو متوازن اور طویل مدتی پالیسیوں کے ذریعے برقرار رکھا جائے تو یہ پاکستان کی معیشت کو استحکام اور برآمدی تنوع کے ایک نئے دور میں داخل کر سکتی ہے — ایک ایسا دور جہاں پاکستان صرف برآمد کنندہ نہیں بلکہ علاقائی تجارت کا فعال فریق بن کر ابھرے۔
Comments
Post a Comment