خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی نئی لہر ریاستی سلامتی کے چیلنجز اور عوامی صبر کا امتحان.


خیبر پختونخوا میں حالیہ دنوں میں ہونے والے دہشت گرد حملے، خصوصاً پولیس ٹریننگ اسکول پر خودکش بم دھماکہ اور دیگر سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے، ایک بار پھر ملک کی داخلی سلامتی کے حوالے سے سنگین خدشات کو اجاگر کر رہے ہیں۔ ان حملوں میں بیس سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں اور تین شہریوں کی جانیں گئیں، جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔ ہفتے کے روز شہداء کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی، جہاں غم و غصے کے ساتھ ساتھ قوم کی طرف سے قربانیاں دینے والے اہلکاروں کے لیے احترام کے جذبات نمایاں تھے۔


تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ اس گروہ کی کارروائیاں 2021 میں افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد نمایاں طور پر بڑھ گئی ہیں۔ پاکستان بارہا یہ مؤقف اختیار کر چکا ہے کہ افغان سرزمین کو اس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ کابل حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے۔


یہ صورتحال ایک پیچیدہ سیکیورٹی مسئلہ بن چکی ہے، جہاں سرحد کے دونوں اطراف سیاسی اعتماد کی کمی اور علاقائی طاقتوں کے مفادات، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ پاکستانی دفاعی حکام کے مطابق، 2021 کے بعد سے دہشت گردی کے واقعات میں واضح اضافہ ہوا ہے اور اب تک ہزاروں انسدادِ دہشت گردی کارروائیاں کی جا چکی ہیں۔


یہ تمام واقعات ایک گہرا سوال اٹھاتے ہیں — کیا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ محض عسکری محاذ تک محدود ہے یا اس کے سماجی، سیاسی اور معاشی پہلوؤں کو بھی سنجیدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے؟ ایک طرف سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں ہیں، تو دوسری جانب عوام کا خوف، بے یقینی اور صبر کا امتحان جاری ہے۔


ریاست کے لیے اب یہ لمحہِ فکریہ ہے کہ وہ نہ صرف سرحدی سلامتی کو مضبوط بنائے بلکہ اس انتہا پسندی کے بیانیے کو بھی چیلنج کرے جو برسوں سے معاشرتی جڑوں میں سرایت کر چکا ہے۔ یہ وقت ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ایک ہمہ جہتی قومی حکمتِ عملی میں بدلے جس میں صرف بندوق نہیں، بلکہ تعلیم، معیشت، اور انصاف کے نظام کی مضبوطی بھی شامل ہو۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت 5 جون کو ہوگی