پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان زرعی تعاون: ایک نئی راہ۔

پاکستان اور ایتھوپیا کے درمیان زرعی تعاون پر حالیہ بات چیت اس بات کا اظہار ہے کہ دونوں ممالک خوراک کی سلامتی اور دیہی ترقی کو نئی ترجیحات کے ساتھ آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ زرعی شعبہ ہمیشہ سے پاکستان کی معیشت میں بنیادی حیثیت رکھتا آیا ہے لیکن اس کی مکمل صلاحیت ابھی تک سامنے نہیں آئی۔ ایتھوپیا کی کامیاب زرعی اصلاحات اور مقامی ترقیاتی ماڈل پاکستان کے لیے ایک مثبت مثال ہو سکتے ہیں۔ اگر دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں تو عالمی سطح پر خوراک کی قلت جیسے بڑے چیلنجز سے بہتر طور پر نمٹا جا سکتا ہے۔


اس تعاون میں سب سے اہم پہلو تحقیق، لائیو اسٹاک ہیلتھ، ویٹرنری خدمات، اور ٹیکنالوجی کی منتقلی ہے۔ مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کی تجویز سے یہ امکان بڑھتا ہے کہ پالیسی سازی اور عملی اقدامات ایک مربوط طریقے سے سامنے آئیں گے۔ اس طرح کے اقدامات کسانوں کو نہ صرف بہتر پیداوار کے مواقع فراہم کریں گے بلکہ زرعی برآمدات کو بھی عالمی منڈیوں میں مسابقت کے قابل بنا سکتے ہیں۔ خاص طور پر جب پاکستان ایتھوپیا سے اعلیٰ معیار کی کاٹن درآمد کرنے اور اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو وسعت دینے پر غور کر رہا ہے تو یہ دونوں ممالک کے لیے دو طرفہ فائدہ کا ذریعہ ہوگا۔


پاکستان اور ایتھوپیا کا تعاون صرف اقتصادی پہلوؤں تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کے دور رس اثرات معاشرتی اور علاقائی سطح پر بھی مرتب ہوں گے۔ پاکستان کی وسطی ایشیا تک جغرافیائی رسائی اور ایتھوپیا کی افریقی منڈیوں سے قربت، دونوں ممالک کو عالمی سطح پر ایک اہم مقام دلانے میں مددگار ہو سکتی ہے۔ اگر یہ تعاون پائیدار انداز میں آگے بڑھایا جائے تو یہ نہ صرف کسانوں اور مقامی کمیونٹیز کو فائدہ دے گا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو ایک نئی جہت بھی فراہم کرے گا۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت 5 جون کو ہوگی