پی ٹی آئی کا عوامی رابطہ مہم کا آغاز: سیاسی حرکیات میں نیا موڑ یا پرانا تسلسل؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے نومبر میں کراچی سے ایک بڑے عوامی جلسے کے ذریعے ملک گیر عوامی رابطہ مہم کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی کے سیکریٹری جنرل بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کے مطابق، یہ مہم ملک کے مختلف شہروں میں جلسوں اور اجتماعات کے ذریعے عوام کو متحرک کرنے اور چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے سیاسی دباؤ بڑھانے کا ایک منظم سلسلہ ہوگی۔ ان کے مطابق، پارٹی اس وقت آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور انصاف کی فراہمی کے لیے متحد ہے۔ پی ٹی آئی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ عمران خان کے خلاف قائم مقدمات بے بنیاد ثابت ہو رہے ہیں اور جلد ہی وہ ختم ہو جائیں گے۔


یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملکی سیاست مسلسل عدم استحکام اور تقسیم کا شکار ہے۔ عمران خان کی قید اور ان کے خلاف مقدمات نے سیاسی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے لیے یہ عوامی مہم نہ صرف سیاسی قوت کے مظاہرے کا موقع ہوگی بلکہ اس سے عوامی تاثر بحال کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ تاہم، ناقدین کے نزدیک جلسوں اور بیانات سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں بات چیت اور جمہوری عمل کے ذریعے بحران کے حل کی جانب بڑھیں۔ کراچی جیسے شہر میں، جو معاشی و سیاسی لحاظ سے اہمیت رکھتا ہے، پی ٹی آئی کے جلسے کو ملک گیر سیاست کے تناظر میں ایک علامتی حیثیت حاصل ہوگی۔


دوسری طرف، سندھ حکومت اور دیگر سیاسی قوتیں پی ٹی آئی کے الزامات کو محض سیاسی بیان بازی قرار دے رہی ہیں۔ ان کے مطابق، موجودہ حالات میں احتجاجی سیاست سے عوامی مسائل کے حل کے بجائے سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔ اس کے باوجود، پی ٹی آئی کی جانب سے “عوامی بیداری” کی بات سیاسی منظرنامے میں ایک نئی لہر پیدا کر سکتی ہے۔ اگر یہ مہم پُرامن اور منظم انداز میں آگے بڑھتی ہے، تو یہ نہ صرف پی ٹی آئی کے لیے بلکہ مجموعی طور پر پاکستان کی جمہوری سیاست کے لیے بھی ایک صحت مند پیشرفت ثابت ہو سکتی ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت 5 جون کو ہوگی