چینی قونصل جنرل ژاؤ شی رین کا رفیع پیر میوزیم کا دورہ: پاکستان کی صدیوں پرانی پتلی تماشا روایت پر بریفنگ
لاہور کے رفیع پیر میوزیم میں چینی قونصل جنرل ژاؤ شی رین کو پاکستان کی صدیوں پرانی پتلی تماشا (Puppetry) کی روایت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر انہیں بتایا گیا کہ کس طرح یہ قدیم فن پاکستانی ثقافت اور لوک ورثے کا ایک لازمی حصہ رہا ہے، جو مختلف خطوں میں کہانی سنانے، تعلیم دینے اور تفریح فراہم کرنے کا ذریعہ بنتا آیا ہے۔ اس بریفنگ میں مختلف ادوار کی پتلیوں، موسیقی کے استعمال، اور لوک کرداروں کے پس منظر پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ ژاؤ شی رین نے اس روایت کو جنوبی ایشیائی ثقافت کا ایک دلکش پہلو قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا یہ فنون لطیفہ سے وابستہ ورثہ خطے کی تہذیبی گہرائیوں کو نمایاں کرتا ہے۔
رفیع پیر میوزیم کے منتظمین نے بتایا کہ پتلی تماشا صرف تفریح نہیں بلکہ معاشرتی پیغام رسانی کا ایک مضبوط ذریعہ بھی رہا ہے۔ ماضی میں اس فن کے ذریعے دیہی علاقوں میں اخلاقیات، انصاف، محبت اور ہم آہنگی جیسے موضوعات پر مبنی کہانیاں پیش کی جاتی تھیں۔ بریفنگ کے دوران مختلف پتلی سازوں اور فنکاروں نے اپنے تجربات شیئر کیے اور بتایا کہ جدید ٹیکنالوجی کے دور میں بھی یہ فن اپنی اصل روح کے ساتھ زندہ رکھنے کی کوششیں جاری ہیں۔ چینی قونصل جنرل نے اس فن کو پاکستانی ثقافتی شناخت کا ایک قابلِ فخر جزو قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ چین اور پاکستان ثقافتی تعاون کے ذریعے اپنے عوام کے درمیان قربت کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔
یہ ملاقات نہ صرف ثقافتی تبادلے کا ایک اہم موقع تھی بلکہ چین اور پاکستان کے درمیان دوستی کے تعلقات میں ایک نرم سفارتکاری (Cultural Diplomacy) کی مثال بھی پیش کرتی ہے۔ ژاؤ شی رین نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک فنونِ لطیفہ کے شعبے میں تعاون بڑھا کر اپنی نئی نسل کو ایک دوسرے کی ثقافتوں سے روشناس کر سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایسے دورے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو محض سیاسی یا معاشی دائرے تک محدود نہیں رکھتے بلکہ انسانی اور ثقافتی سطح پر بھی مضبوط بناتے ہیں۔ رفیع پیر میوزیم میں ہونے والا یہ ثقافتی تبادلہ پاکستان کے فنونِ لطیفہ کی بین الاقوامی شناخت کے فروغ کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
Comments
Post a Comment