جی ایچ کیو حملہ کیس جیل ٹرائل کی بحالی اور انصاف کے عمل پر سوالات

پنجاب حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل بحال کر دیا ہے۔ یہ مقدمہ 9 مئی 2023 کے واقعات سے متعلق ہے، جب عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد احتجاج پھوٹ پڑے تھے، جن میں سرکاری و عسکری عمارتوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ صوبائی حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق، مقدمے کی کارروائی اب اڈیالہ جیل کے اندر ہوگی، جبکہ آئندہ سماعت کل متوقع ہے۔ اس فیصلے کے بعد جیل انتظامیہ نے سکیورٹی سخت کرنے کے لیے راولپنڈی پولیس سے اضافی نفری کی درخواست کی ہے۔


یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سیاسی اور قانونی حلقے پہلے ہی عدالتی شفافیت اور انصاف کے عمل پر بحث کر رہے ہیں۔ جیل میں مقدمہ چلانے کے فیصلے کو بعض مبصرین سکیورٹی کے نقطہ نظر سے درست قرار دیتے ہیں، تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ عوامی دلچسپی کے حامل مقدمات میں کھلی عدالت کا اصول انصاف کے تاثر کو مضبوط کرتا ہے۔ اس سے قبل، 15 ستمبر کو پنجاب حکومت نے مقدمہ منتقل کیا تھا، جس کے بعد عمران خان کو انسداد دہشت گردی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا گیا تھا، مگر اب وہی فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے۔


اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اور عدلیہ کے درمیان توازن برقرار رکھنے کا چیلنج بدستور موجود ہے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق، جیل ٹرائل کا فیصلہ جہاں سکیورٹی خدشات کو کم کر سکتا ہے، وہیں اس سے شفافیت پر سوال بھی اٹھ سکتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں یہ ضروری ہے کہ مقدمے کی کارروائی قانونی تقاضوں، عدالتی اصولوں اور بنیادی حقوق کے دائرے میں رہتے ہوئے مکمل کی جائے، تاکہ انصاف کا نہ صرف بول بالا ہو بلکہ اس پر عوامی اعتماد بھی قائم رہے۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

اسلام آباد ہائی کورٹ میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت 5 جون کو ہوگی