قومی اتحاد اور سلامتی: خواجہ آصف کے پیغام میں پاکستان کے عزم کی جھلک"
قومی اسمبلی میں وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کی تقریر پاکستان کے اس عزم کی تجدید تھی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف فوج یا حکومت کی نہیں بلکہ پوری قوم کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اُن کا یہ کہنا کہ سیاسی یا علاقائی اختلافات بعد میں نمٹائے جا سکتے ہیں، دراصل اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ قومی سلامتی کے معاملات کسی بھی سیاسی تقسیم سے بالاتر ہیں۔ ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملوں نے ایک بار پھر یہ احساس دلایا ہے کہ پاکستان کو متحد ہو کر اپنے دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا۔
خواجہ آصف نے اپنی تقریر میں نہ صرف افواجِ پاکستان کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا بلکہ شہداء کے اہلِ خانہ کے حوصلے اور عزم کو بھی سراہا۔ اُن کے مطابق یہ وہ لوگ ہیں جن کی بدولت قوم آج محفوظ اور پُرامن زندگی گزار رہی ہے۔ اس حوالے سے اُنہوں نے قومی اتفاقِ رائے کی ضرورت پر زور دیا، جو کسی بھی کامیاب انسدادِ دہشت گردی حکمتِ عملی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ قومی اسمبلی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی افواجِ پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیہ اب بھی ایک مضبوط ربط رکھتا ہے۔
علاقائی تناظر میں وزیرِ دفاع کی افغانستان سے متعلق گفتگو نہایت اہم پہلو رکھتی ہے۔ اُنہوں نے کھل کر تسلیم کیا کہ پاکستان کو اپنی سرحدوں کے تحفظ کے لیے سفارتی سطح پر مزید مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ افغانستان سے بات چیت اور اس کے اندرونی معاملات میں تعاون کا مطالبہ اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ پاکستان خطے میں امن کے قیام کے لیے سنجیدہ ہے۔ تاہم، اس مقصد کے حصول کے لیے ضروری ہے کہ قومی سطح پر سیاسی استحکام اور پالیسی تسلسل برقرار رہے تاکہ دہشت گردی کے خلاف جاری قربانیوں کو ایک مستقل کامیابی میں بدلا جا سکے۔
Comments
Post a Comment