امریکی سابق انٹیلیجنس چیف رچرڈ گرنیل کا پاکستان میں اہم کردار: عمران خان کی حمایت میں ایک اور قدم


 امریکی سابق انٹیلیجنس چیف رچرڈ گرنیل کا پاکستان میں اہم کردار: عمران خان کی حمایت میں ایک اور قدم

امریکی سابق انٹیلیجنس چیف اور صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی معاون رچرڈ گرنیل حالیہ دنوں میں پاکستانی سیاسی منظرنامے میں ایک اہم شخصیت کے طور پر ابھرے ہیں۔ ان کی جانب سے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی قید کی حمایت میں کی جانے والی ایک پوسٹ نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچادی ہے۔ گرنیل کا یہ پیغام "فری عمران خان!" (عمران خان کو آزاد کرو) ایک وائرل پوسٹ بن گیا ہے جسے پی ٹی آئی کے حامیوں نے بڑی پذیرائی دی ہے۔

رچرڈ گرنیل کا پس منظر

رچرڈ گرنیل کو ٹرمپ نے 2017 سے 2021 تک اپنی حکومت میں مختلف اہم عہدوں پر فائز کیا تھا۔ وہ جرمنی میں امریکی سفیر، سربیا اور کوسوو کے لیے خصوصی صدراتی ایلچی، اور قومی انٹیلیجنس کے قائم مقام ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، اور انہیں عالمی سطح پر ایک بااثر شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔

ٹرمپ کے دور میں انہیں کئی اہم مشن سونپے گئے، جن میں وینزویلا اور شمالی کوریا جیسے مسائل شامل تھے۔ گرنیل کی ذاتی زندگی اور سیاسی نظریات بھی مسلسل زیر بحث رہے ہیں۔ انہیں 2012 میں اپنے جنسی رجحان کے حوالے سے میڈیا میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا، لیکن انہوں نے اسے ذاتی معاملہ قرار دیتے ہوئے عوامی سطح پر اپنی حیثیت کو تسلیم کیا۔

عمران خان کے حوالے سے رچرڈ گرنیل کی حمایت

رچرڈ گرنیل نے اپنی حالیہ بیانات میں عمران خان کی قید پر سخت تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جھوٹے اور سیاسی بنیادوں پر الزامات کے تحت قید کیا گیا ہے۔ گرنیل نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر متعدد مرتبہ عمران خان کی رہائی کی حمایت کی، اور ان کے قید ہونے کو ایک "سیاسی انتقامی عمل" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حالت میں وہی الزامات اور حالات ہیں جو خود ٹرمپ کو درپیش ہیں، جنہیں سیاسی الزامات کے تحت قید کیا گیا۔

گرنیل نے کہا، "عمران خان ایک غیر سیاسی شخص تھے، اور وہ ایک کرکٹر سے سیاست دان بنے، جس طرح ٹرمپ غیر روایتی سیاست دان تھے۔ دونوں میں ایک مشترکہ خصوصیت ہے کہ وہ عوامی سطح پر عام فہم زبان میں بات کرتے ہیں اور اس وجہ سے ان کے تعلقات بہت اچھے تھے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "غیر سیاسی لوگ، کاروباری افراد اور عام سمجھ رکھنے والے افراد ہی بہترین رہنما ثابت ہو سکتے ہیں، جیسا کہ عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کی مثالیں پیش کرتی ہیں۔"

پاکستان میں گرنیل کی مقبولیت

رچرڈ گرنیل کے بیانات نے پاکستان میں ایک نئی سیاسی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے حامیوں نے ان کی حمایت کو سراہا اور اسے عمران خان کی رہائی کی امید کا نیا چراغ قرار دیا۔ گرنیل کے ٹرمپ کے ساتھ تعلقات اور غیر روایتی سیاسی نقطہ نظر نے ان کی پاکستانی سیاست میں اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے۔

انہوں نے 26 نومبر کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران حکومت کی کارروائی پر بھی تنقید کی اور عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو جھوٹے الزامات کے تحت قید کیا گیا ہے اور یہ ایک سیاسی مقدمہ ہے۔

گرنیل کا عمران خان کی قید کے حوالے سے پیغام

رچرڈ گرنیل نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ بھی کہا کہ عمران خان کی قید ٹرمپ کی طرح ایک سیاسی کارروائی ہے، جس میں طاقتور حکومتی جماعتیں ان افراد کو جیل میں ڈال دیتی ہیں جو ان کے خلاف کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی سیاسی انتقامی کارروائیاں عالمی سطح پر جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے خطرہ ہیں۔

نتیجہ

رچرڈ گرنیل کا عمران خان کی حمایت میں کھل کر سامنے آنا پاکستانی سیاست میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کے بیانات نے نہ صرف پاکستان میں پی ٹی آئی کے حامیوں کو حوصلہ دیا ہے، بلکہ امریکی اور بین الاقوامی سطح پر بھی اس موضوع پر بات چیت کا آغاز کیا ہے۔ ان کی حمایت عمران خان کی قید کے خلاف ایک طاقتور پیغام کے طور پر سامنے آئی ہے، جو پاکستانی سیاست میں مزید پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔

گرنیل کا مؤقف یہ ہے کہ ان کے مطابق، غیر روایتی سیاستدان جیسے عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ نہ صرف اپنے ممالک کے لیے بہترین رہنما ثابت ہو سکتے ہیں، بلکہ وہ عالمی سیاست میں بھی ایک نئی سمت دے سکتے ہیں۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق