ایران پر اسرائیلی حملے اور نیوکلیئر تنصیبات کا ہدف بننا خطے میں نیا تناؤ-
اسرائیل کی جانب سے جمعہ کے روز ایران کے مختلف علاقوں پر کی گئی فضائی کارروائی نے مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کی نئی لہر کو جنم دے دیا ہے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق ان حملوں کا ہدف ایران کے نیوکلیئر پروگرام کا "دل" تھا، اور انہوں نے کئی فوجی اور نیوکلیئر اہداف کو نشانہ بنایا۔ ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق ان حملوں میں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی سمیت اعلیٰ عسکری افسران، نیوکلیئر سائنسدانوں اور عام شہریوں کی ہلاکتیں ہوئیں، جن میں بچے بھی شامل تھے۔ تاہم ان اطلاعات کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو سکی۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب عالمی سطح پر ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر شکوک و شبہات بڑھتے جا رہے تھے۔ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے مطابق ایران کی نطنز تنصیب بھی ان حملوں میں متاثر ہوئی، اگرچہ تابکاری کے اخراج کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ ادارے کے سربراہ نے واضح کیا کہ نیوکلیئر تنصیبات کو نشانہ بنانا عالمی امن و سلامتی کے لیے انتہائی خطرناک عمل ہے اور تمام فریقین کو زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
دوسری جانب ایران نے اسرائیلی کارروائی کو جارحیت قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کا عندیہ دیا ہے۔ ایران کی جانب سے اسرائیل پر 100 ڈرونز چھوڑے گئے جنہیں اسرائیلی فوج نے کامیابی سے روکنے کا دعویٰ کیا۔ امریکہ نے ان حملوں میں کسی بھی قسم کی شمولیت سے انکار کیا ہے، جبکہ بین الاقوامی ردعمل میں متعدد ممالک نے اس بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف علاقائی سلامتی کو بلکہ عالمی استحکام کو بھی خطرے میں ڈال سکتی ہے، جس کے اثرات طویل المدتی ہو سکتے ہیں۔
Comments
Post a Comment