وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی آکسفورڈ یونین ڈیبیٹ میں فتح

 



وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی آکسفورڈ یونین ڈیبیٹ میں فتح: گلوبل ساؤتھ کی آواز بلند ہوئی

31 جنوری 2025 کو آکسفورڈ یونین میں ہونے والی ایک تاریخی ڈیبیٹ میں پاکستان کے وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے گلوبل ساؤتھ کے حق میں اہم ترین دلائل پیش کیے۔ اس ڈیبیٹ میں احسن اقبال نے لبرل جموکری کے نظام کی خامیوں کو اجاگر کیا اور اس بات کو واضح کیا کہ یہ نظام ترقی پذیر ممالک کے لیے ناکام ثابت ہوا ہے۔

لبرل جموکری کی حقیقت اور گلوبل ساؤتھ کا چیلنج

احسن اقبال نے اپنے خطاب میں لبرل جموکری کو ایک ایسے نظام کے طور پر پیش کیا جس نے ترقی پذیر ممالک میں غربت، سیاسی عدم استحکام اور اقتصادی غلامی کو بڑھاوا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی جموکریوں نے جو جمہوریت کی اعلیٰ اقدار کو پیش کیا، وہ حقیقت میں ترقی پذیر دنیا میں دہرے معیار، سیاسی جبر اور اقتصادی استحصال کا سبب بنے ہیں۔

کشمیر اور فلسطین کے مسائل کی اہمیت

وزیر نے کشمیر اور فلسطین کے مسائل پر بھی زور دیا، اور دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ ان خطوں میں عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کرے۔ انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ ان خطوں کے عوام کی آزادی اور خودمختاری کے لیے جدوجہد جاری ہے اور انہیں عالمی حمایت کی ضرورت ہے۔

پوسٹ ورلڈ وار عالمی اداروں کی حقیقت

احسن اقبال نے عالمی اداروں کی تشکیل اور ان کے مقاصد پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ادارے کبھی بھی گلوبل ساؤتھ کو طاقتور بنانے کے لیے نہیں بنائے گئے تھے، بلکہ یہ ترقی پذیر ممالک کو اقتصادی انحصار اور جغرافیائی سیاسی چالاکیوں کے ذریعے کنٹرول کرنے کے لیے بنائے گئے تھے۔

معاشی عدم مساوات اور قرضوں کا جال

احسن اقبال نے اپنے خطاب میں عالمی مالیاتی نظام کو تنقید کا نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے گلوبل ساؤتھ کو ترقی کے بجائے قرضوں اور مالی جال میں پھنسایا گیا۔ انہوں نے جیسن ہیکل کی کتاب The Divide کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہر ایک ڈالر کی امداد کے بدلے، گلوبل ساؤتھ 14 ڈالر قرضوں کی صورت میں واپس کھو دیتا ہے۔

COVID-19 ویکسین کی فراہمی اور دانشورانہ املاک کے قوانین

وزیر نے COVID-19 ویکسین کی تقسیم میں ہونے والی ناانصافیوں کو بھی اجاگر کیا، جس میں مغربی ممالک نے ویکسین کے پیٹنٹ کو اپنے ہاتھوں میں رکھا، جس کے نتیجے میں گلوبل ساؤتھ میں 1.3 ملین سے زائد افراد کی ہلاکتیں ہوئیں۔ انہوں نے دانشورانہ املاک کے قوانین کو استحصال کا ایک اور ذریعہ قرار دیا۔

ماحولیاتی انصاف اور گلوبل نارتھ کی ذمہ داری

احسن اقبال نے ماحولیاتی انصاف کے مسئلے پر بھی بات کی، جہاں گلوبل نارتھ نے 80 فیصد سے زیادہ تاریخی کاربن اخراجات کی ذمہ داری اٹھائی ہے، لیکن گلوبل ساؤتھ اس کا سب سے زیادہ نقصان اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے پاکستان کی 2022 میں آنے والی تباہ کن سیلاب کی مثال دی، جس میں 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، جبکہ عالمی طاقتوں نے پاکستان کو قرضے دینے کی بجائے اس کی تباہی کی خود مالی مدد فراہم کی۔

آکسفورڈ یونین ڈیبیٹ میں کامیابی

احسن اقبال کی ان دلائل کی بنیاد پر، آکسفورڈ یونین کی اس ڈیبیٹ میں 180 ووٹ ان کے حق میں ڈالے گئے، جبکہ مخالف فریق کو 145 ووٹ ملے۔ اس فتح سے نہ صرف پاکستان کا بلکہ گلوبل ساؤتھ کا مؤقف دنیا بھر میں مضبوط ہوا۔

نتیجہ

آکسفورڈ یونین کی اس تاریخی ڈیبیٹ میں احسن اقبال کی جیت نے عالمی سطح پر لبرل جموکری کے حوالے سے گلوبل ساؤتھ کی آواز کو بلند کیا اور یہ ثابت کیا کہ ترقی پذیر ممالک کی آواز کو سننا اور ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا ضروری ہے۔ یہ کامیابی پاکستان اور دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک بڑی علامت ہے۔

مفید کی ورڈز: وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، آکسفورڈ یونین ڈیبیٹ، گلوبل ساؤتھ، لبرل جموکری، کشمیر، فلسطین، ماحولیاتی انصاف، اقتصادی غلامی، قرضوں کا جال، عالمی ادارے، COVID-19 ویکسین، عالمی مالیاتی نظام، پاکستان۔

Comments

Popular posts from this blog

پاہلگام حملے سے جنگ بندی تک – پاک بھارت کشیدگی کی مکمل کہانی

آپریشن سندور – بھارتی فوج کی جوابی کارروائی اور اس کے اثرات

پاکستان اور یو اے ای کے درمیان دو طرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق