پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان براہِ راست تجارت کا آغاز
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان براہِ راست تجارت کا آغاز
ڈھاکہ: پاکستان اور بنگلہ دیش نے دہائیوں بعد براہِ راست حکومت سے حکومت (G2G) تجارت کا آغاز کر دیا ہے، جس کے تحت پاکستان سے 50,000 ٹن چاول درآمد کیے جا رہے ہیں۔
یہ پیش رفت اگست 2024 میں سابق بنگلہ دیشی وزیرِاعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے چند ماہ بعد سامنے آئی ہے۔ انہیں ایک انقلاب کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا تھا، جس کے بعد وہ اپنے دیرینہ اتحادی بھارت فرار ہو گئیں، جہاں وہ اب تک انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمات کا سامنا کرنے سے انکار کر رہی ہیں۔
اس کے بعد سے بھارت اور بنگلہ دیش کی نئی حکومت کے تعلقات کشیدہ ہیں، جس نے اسلام آباد اور ڈھاکہ کو اپنے تعلقات بحال کرنے کا موقع فراہم کیا۔
براہِ راست تجارتی بحالی کی تفصیلات
نجی سطح پر پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان براہِ راست تجارت نومبر 2024 میں اس وقت بحال ہوئی، جب ایک کنٹینر جہاز کراچی سے چٹاگانگ روانہ ہوا۔ یہ دہائیوں بعد پہلا موقع تھا کہ کسی پاکستانی تجارتی جہاز نے براہِ راست بنگلہ دیش کا سفر کیا۔
"یہ پہلی بار ہے کہ ہم پاکستان سے 50,000 ٹن چاول درآمد کر رہے ہیں، اور یہ دونوں ممالک کے درمیان پہلا حکومت سے حکومت تجارتی معاہدہ ہے،" ڈھاکہ کے سینئر فوڈ منسٹری افسر ضیاء الدین احمد نے منگل کو تصدیق کی۔
جنوری میں بنگلہ دیش کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فوڈ اور پاکستان کی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (TCP) کے درمیان چاول کی درآمد کا معاہدہ طے پایا تھا۔
احمد کے مطابق، پاکستان کے ساتھ تجارت بنگلہ دیش کے لیے "نئی مارکیٹ اور مسابقتی قیمتوں" کے مواقع فراہم کر رہی ہے، کیونکہ بنگلہ دیش حالیہ برسوں میں بھارت، تھائی لینڈ اور ویتنام سے چاول درآمد کر رہا تھا۔
بنگلہ دیش کی درآمدات اور موسمی خطرات
کم بلندی والے بنگلہ دیش کے لیے درآمدات انتہائی اہم ہیں، کیونکہ یہ دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ گنگا اور برہما پترا دریاؤں کے ڈیلٹا پر مشتمل یہ ملک 170 ملین آبادی کا حامل ہے، اور سیلاب اور طوفان جیسی قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے، جو وقت کے ساتھ مزید شدت اختیار کر سکتی ہیں۔
اگرچہ نجی بنگلہ دیشی کمپنیاں ماضی میں بھی پاکستان سے چاول درآمد کرتی رہی ہیں، مگر اس سے پہلے پاکستانی اشیاء کو سری لنکا، ملائیشیا یا سنگاپور میں اتار کر چھوٹے جہازوں کے ذریعے آگے بھیجا جاتا تھا۔ تاہم، براہِ راست تجارتی تعلقات کی بحالی دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی روابط میں ایک نئے دور کی شروعات کر سکتی ہے۔
Comments
Post a Comment